Wed. May 15th, 2024
339 Views

ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)تحریک تحفظ ختم نبوتﷺ آزاد کشمیر ضلع جہلم ویلی کے زیر اہتمام ہٹیاں بالا میں شدید بارش،سردی کے باوجود یونیورسٹی گراؤنڈ کے بجائے بڑے ہال میں تاریخ ساز ختم نبوتﷺ کانفرنس، وزراء حکومت چوہدری رشید،دیوان چغتائی،چیئرمین معائینہ و عملدرآمد کمشن آزاد کشمیر پیر مظہر سعید،سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت ہزاروں عاشقان رسولﷺ کی بھر پور شرکت، جہلم ویلی کی فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر، تاجدار ختم نبوت ﷺزندہ باد،حرمت رسولﷺ پر جان بھی قربان ہے، غلام ہیں غلام ہیں رسول ﷺ کے غلام ہیں،شان صحابہؓ زندہ باد،شان اہل بیت اطہارؓ زندہ باد کے نعروں سے جہلم ویلی کی فضا گونج اٹھی۔تفصیلات کے مطابق شدید بارش اور سردی کے باوجود اتوار کے روز جہلم ویلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہٹیاں بالا میں سر پرست اعلی تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر شیخ الحدیث مولانا محمد سلیم اعجاز کی زیر صدارت اور جمعیت علمائے اسلام مظفرآباد ڈویژن کے امیر مولانا پروفیسر الطاف حسین صدیقی کی زیر نگرانی ختم نبوتﷺ کانفرنس منعقد ہوئی دارلحکومت مظفرآباد،لیپہ،چناری، چکوٹھی، لمنیاں، ریشیاں، شاریاں سمیت جہلم ویلی کے چھوٹے،بڑے علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں عاشقان رسولﷺ گاڑیوں اور موٹر سائیکل ریلیوں کے زریعے کانفرنس میں شریک ہوئے،پنڈال میں لگائی گئی ہزاروں کرسیاں جگہ کم پڑنے کے باعث ہٹا لی گئیں جس کے بعد ہزاروں افراد نے دریوں پر بیٹھ کر مقررین کو سنا،کانفرنس میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جہلم ویلی پولیس، انتظامیہ،ٹریفک پولیس امن و عامہ برقرار رکھنے کے لیے،ریسکیو1122،محکمہ پبلک ہیلتھ اور دیگر ادارے بھی ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی سید اشفاق گیلانی، ایس پی جہلم ویلی مرزا زاہد حسین اور دیگر کی زیر نگرانی متحرک رہے۔۔۔۔۔

ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)تحریک تحفظ ختم نبوتﷺ آزاد کشمیر ضلع جہلم ویلی کے زیر اہتمام ہٹیاں بالامنعقدہ ختم نبوتﷺ کانفرنس نے ختم نبوت ﷺکے عقیدہ کے تحفظ کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں آئینی ترمیم کا مطالبہ کردیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزراء حکومت چوہدری رشید،دیوان علی خان چغتائی،چیئرمین وزیر اعظم معائینہ و عملدرآمد کمشن پیر مظہر سعید نے کہا کہ ختم بنوتﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس پر کسی بھی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جا سکتا عقیدہ ختم نبوتﷺ اسلام کی بنیاد ہے جس کے بغیر کوئی شخص مسلمان ہو نہیں سکتا، تحفظ ختم نبوتﷺ کی خاطر ہماری جان بھی قربان ہے اس سلسلے میں جو قانونی سقم ہیں جن کی تحریک کے ذمہ داران نے توجہ دلائی اس پر اسمبلی میں کام کریں گے ہم پہلے مسلمان ہیں بعد میں ممبر اسمبلی ہیں عقیدہ ختم نبوتﷺ کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس سے کوئی پیچھے نہیں ہٹ سکتاہے، سر پرست اعلی تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر شیخ الحدیث مولانا محمد سلیم اعجاز، جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیرپیر سید محمود الحسن شاہ مسعودی، مظفرآباد ڈویژن کے امیر مولانا پروفیسر الطاف حسین صدیقی،چیئرمین ضلع کونسل جہلم ویلی طیب منظور کیانی،چیئرمین میونسپل کمیٹی سجاول خان،مولانا فرید احمد،مولانا گل احمد الاظہری،صدر اہل سنت والجماعت مفتی نسیم چغتائی،شوکت جاوید میر،فرید خان،ممبر ضلع کونسل فرید احمد مغل،مرزا آصف مغل،مولانا ابوبکر شیخوپوری،مولانا رضوان حیدر،لیاقت اعوان، مولانا مختار احمد کیانی،کپٹن عبدالودود،مولانا نسیم احمد چغتائی،قاری عبدالغفور فاروقی؛مولانا ابو بکر،مولانا منیر علوی،مولانا جمیل احمد جامی،مولانا سید عمران ہمدانی،حافظ مقصود کشمیری،مفتی یاسر علی کیانی،راجہ نزاکت،حافظ عبدالشکورحسان،حافظ احمد مختار،خواجہ صائم وحید نے کانفرنس میں شرکت اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر اسمبلی کے ممبران کی خوش قسمتی ہے کہ انہوں نے عقیدہ ختم نبوتﷺ پر پہرہ دے کر حقیقی معنوں میں عشق رسالتﷺ کا ثبوت دیا، آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974 ء میں مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے مزید آئینی ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ عقیدہ کے تحفظ کے لیے ذیلی قانون سازی کی راہیں کھل سکیں آج سے پچاس سال قبل میجر ریٹائرڈ محمد ایوب خان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد ختم نبوت جسے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے 28 اپریل 1973ء کو پاس کیا تھا اس کی شق الف اور ج پر تو عمل درآمد کرتے ہوئے قادیانیوں کو آزاد کشمیر کے آئین میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا اور قادیانیت کی تبلیغ کو قانوناجرم بھی قرار دے دیا گیا مگر اس قرارداد کی شق ب کے مطابق قادیانیوں اور مسلمانوں کے فرنچائز کو الگ کرنے لیے نہ کوئی آئینی ترمیم کی گئی اور نہ ہی ذیلی قانون سازی جب کہ اس حوالہ سے آزاد جموں کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل نے کے اجلاس منعقدہ جولائی 2019 کی سفارشات،آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے صادر شدہ فیصلہ پی ایل ڈی 2023 اے جے کے ہائی کورٹ 1 اور آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے مورخہ 13 اکتوبر 2020 کو پاس کردہ قرارداد نمبر 199 کی شق ڈی میں بھی اسی آئینی ترمیم اور ذیلی قانون سازی کے لیے راہنمائی مہیا کی گئی ہے مگر تا حال حکومت کی جانب سے اس جانب کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی جو کہ ایک تشویش ناک بات ہے، میجر ریٹائرڈ محمد ایوب خان کی قرارداد 1973ء میں آزاد کشمیر اسمبلی نے پاس کی اور 1974ء میں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس قرارداد کی ہر ایک شق کے مطابق آئینی ترمیم ہوکر ذیلی قانون سازی بھی ہو گئی تھی یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مرزائیوں اور مسلمانوں کی ووٹر لسٹیں الگ الگ مرتب ہوتی ہیں اور مسلمانوں کی ووٹر لسٹ میں صرف اسی فرد کو درج کیا جاتا ہے جو حلف پر خود کو مسلمان ڈکلیئر کرے حلفاً واضح کرے کہ وہ قادیانی یا لاہوری گروپ سے تعلق نہ رکھتا ہے جب کہ آزاد کشمیر میں ایسی کوئی قانون سازی ابھی تک نہ کی گئی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قادیانیت کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ووٹر فارم کی طرز پر ختم نبوتﷺ کے حلف نامہ کا حامل ووٹر فارم الیکشن کمیشن آف آزاد جموں و کشمیر بھی متعارف کروائے آزاد کشمیر کے ووٹر فارم اور امیدواران کے کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کا حلف نامہ ان ہی الفاظ میں نافذ کیا جائے جن الفاظ میں یہ حلف نامہ آزاد کشمیر کی حدود میں مسلمانوں کے نکاح کے پرت میں نافذ شدہ ہے،کانفرنس کے اختتام پر درج زیل قراردادیں متفقہ طور پر ہاتھ اٹھا کر منظور کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع اس بات کا عزم کرتا ہے کہ ہماری زندگی اتباع سنت اور عقیدہ ختم نبوتﷺ کے تحفط کے لیے وقف رہے گی اور اسلام کا حقیقی نظام ”خلافت راشدہ”کے لیے ہماری کاوشیں ہر میدان میں جاری رہیں گی،یآج کا اجتماع حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کرتا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے صادر شدہ فیصلہ بابت تحفظ عقیدہِ ختمِ نبوت پی.ایل.ڈی 2023 آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ 1 کے جملہ ریمارکس اور ہدایات پر عمل درآمد کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کرتے ہوئے متذکرہ عدالتی فیصلہ اور آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کے 100ویں اجلاس منعقدہ دورانِ سال 2019 کے مطابق آئینی ترامیم کے عمل کو یقینی بنایا جائے اور قادیانیوں کی بطور غیر مسلم رجسٹریشن کی جائے،آج کا یہ عظیم الشان اجتماع عقیدہ ختم نبوتﷺ کا نمائندہ اجتماع ہے اور مطالبہ کرتاہے کہ قادیانیوں کو جو کہ ریاستی قوانین کے مطابق غیر مسلم اقلیت ہیں اور ان کو شعائر اسلامی کے استعمال کی قطعاً اجازت نہ ہے انہیں شعائر اسلام کے استعمال سے روکا جائے بالخصوص آزادکشمیر کے ضلع کوٹلی میں قادیانیوں کی جانب سے مسلسل شعائر اسلام کا استعمال قانون نافذکرنے والے کے لیے سوالیہ نشان ہے،آج کا یہ عظیم الشان اجتماع اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ گستاخان رسولﷺ،گستاخان اہل بیتؓ،گستاخان صحابہ کرامؓ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے اور سوشل میڈیا سے ایسا تمام مواد حذف کیا جائے جس میں مقدسات کی توہین لازم آتی ہو،آج کا یہ عظیم الشان اجتماع مظلوم فلسطینی بچوں،مظلوم خواتین،مردوں اور عظیم جدوجہد کے بانی مجاہدین کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہے اور مسلمہ بالخصوص حکمران طبقہ کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں،آج کا یہ اجتماع حضرت مولانا الیاس ؒ اورتحفظ ختم نبوت کے محاذ پر اپنی خدمات سرانجام دینے والے تمام مسالک،تمام مکاتب فکراور سیاسی زعماء کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ان کے بلندی درجات کے لیے دعاگوہے ان کی عشق رسالت مآب ﷺ پر مبنی تعلیمات پر جڑے رہنے کا عزم کرتا ہے، تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے جدوجہد کرنے والی تمام تحریکوں کی حمایت کرتا ہے، آزاد کشمیر کے عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 2 کی رو سے نہ صرف قادیانی غیر مسلم ہیں بلکہ گوہر شاہی اور اسحاق ملعون کے پیروکار وغیرہ یا جو کوئی بھی مسلمان ہونے کی ضرورتوں میں سے کسی ضرورت سے انکار کرے مسلمان نہیں ہے لہذا یہ کانفرنس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فتنہ گوہر شاہی اور فتنہ اسحاق ملعون وغیرہ کا قلع قمع کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیئے جائیں،آج کا یہ اجتماع میجر ریٹائرڈ محمد ایوب خان کی طرف سے پیش کردہ قرارداد جسے قانون ساز اسمبلی نے 28 اپریل 1973 ء کو پاس کیا تھاجس کوبعد میں فاروق حیدر خان کے دور حکومت میں بل کی منظوری کی صورت میں آئین کا حصہ بنایا گیا،اس آئینی جدوجہد کے تمام کرداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے،یہ اجتماع مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان بھائیوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہے، آج کا یہ اجتماع آزادکشمیر میں قادیانیت کی تبلیغ اور مسلمانوں کومرتد بنا نے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے،بالخصوص موہڑہ مشٹمبہ میں فتنہ اسحاق ملعون کی صورت میں پھیلنے والی گمراہی کو بھی روکنے کا مطالبہ کرتاہے۔۔۔۔۔

By ajazmir