Tue. May 21st, 2024
1,563 Views

ہٹیاں بالا (بیورورپورٹ)تھانہ پولیس چناری نجی عقوبت خانہ میں تبدیل،پاؤں اور سر کی مالش کرنے کیوں نہیں پہنچے؟میری کال کیوں نہیں اٹھائی؟ایس ایچ او کا غریب حجام پروحشیانہ تشدد،مارمار کر ادھ موا کردیا،رات بھر ننگے فرش پر حوالات میں حبس بے جا میں رکھنے کے بعد دھمکی دے کر چھوڑ دیا،ایس پی جہلم ویلی کی مبینہ طور تھانوں پر گرفت کمزور پڑ گئی ایس ایچ اوز سیاہ و سفید کے مالک بن کر بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے لگے،عوامی حلقوں میں شدید غم وغصہ،چناری تھانہ کو مقبوضہ کشمیر کے تھانہ میں تبدیل کرنے پر وزیر اعظم،چیف سیکرٹری اور آئی جی پی آزاد کشمیر سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او چناری راجہ یاسر کے مبینہ طور پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والا غریب حجام غلام قاسم ولد نذر محمد ساکنہ چن پیر کالونی ضلع جھنگ انصاف کے حصول کے لیے صحافیوں کے پاس پہنچ گیا، روتے،کانپتے اور شدید خوفزدہ حالت میں ایس ایچ او چناری کے مبینہ ظالمانہ تشدد کا نشانہ بننے والے غلام قاسم نے کہا کہ تین سال سے زائد عرصہ سے چناری میں محنت مزدوری کی غرض سے حجام کا کام کرتا ہوں جمعرات پچیس اپریل کی شام چھ بجکر 37منٹ پر ایس ایچ او چناری نے اپنے نمبر سے کال کر کے کہا کہ کدھر ہو تو میں نے انھیں بتایا کہ ایک گاہگ کی داڑھی بنا رہا ہوں جس پر ایس ایچ او نے کہا کہ میرے پاؤں اور سر کی مالش کرنی ہے فری ہو کر تھانہ آجاؤ تقریبا سات بجے کے قریب میں فری ہو کر جب تھانہ پہنچا تو ایس ایچ او کسی جرگہ میں مصروف تھے تو میں نے محرر عبدالخالق اور سنتری کو کہا کہ ایس ایچ او مصروف ہیں جیسے ہی فری ہوں گے تو مجھے کال کیجیے گا میں آجاؤں گا اس کے بعد میں رات ساڑھے نو بجے تک انتظار کرتا رہا لیکن کوئی فون نہ آیا تو میں کھانا کھا کر سو گیا رات دس بجکر 21منٹ پر ایس ایچ او کے نمبر سے کال آئی لیکن میں سویا ہوا تھا مجھے آواز نہیں آئی اس کے دس سے پندرہ منٹ بعد تھانہ کے سنتری اور باورچی نے میرے دروازے پر زور سے ککس مارنا شروع کی تو دروازہ کھولا تو انھوں نے کہا کہ چلو تھانہ ایس ایچ او بلا رہے ہیں وہ مجھے لیکر تھانہ پہنچے تو ایس ایچ او کھانا کھا رہے تھے انھوں نے مجھے دیکھتے ہی ناجائز گالی دی،سنتری کو کہا کہ اسے کان پکرواؤ،بہر حال سنتری نے مجھے باہر سائیڈ پر کھڑا کردیا،ایس ایچ او نے کھانا کھانے کے بعد مجھے اپنے کمرے میں بلایا،مرغا بنا کر چمڑے کے لتر،لاتھوں،مکوں،تھپروں کے ساتھ وحشیانہ تشدد،ناجائز گالم گلوچ کرنے کے بعد بغیر بستر کے حوالات میں بند کردیا پوری رات حوالات میں ننگے فرش پر پڑا رہا، تقریبا بارہ گھنٹے بعدصبح ایس ایچ او نے حوالات سے نکلوا کر کہا کہ کچھ سبق حاصل ہوا تو میں نے کہا کہ بے گناہ اور مزدور ہوں آپ نے مجھ پر بلاوجہ تشدد کیا،اس پر ایس ایچ او نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہاں رہنا اور مزدوری کرنی ہے تو رات کی مار یاد رکھ کر رہنا آئندہ نوسربازی کی تو اس سے بھی برا انجام ہو گا اس کے بعد میں خاموش ہو گیا تو پولیس نے مجھے واپس بھیج دیا شدید تشدد کے باعث خون جسم پر جم گیا تین دن تک ہل جل نہیں سکا، آج تھوڑا چلنے کے قابل ہوا تو صحافیوں کے پاس پہنچا ہوں خدا راہ میری اپیل وزیر اعظم،چیف سیکرٹری اور آئی جی پی آزاد کشمیر تک پہنچائیں،مجھے بتایا جائے میرا جرم کیا ہے،میں مزدوری کے لیے آزاد کشمیر ہی آیا ہوں مقبوضہ کشمیر تو نہیں گیا جہاں کی پولیس کے بے گناہوں پر ظلم روزانہ سنتے ہیں، حقائق سامنے لانے کے بعد مجھے پولیس سے مزید خطرات ہیں میں نے یہ آواز اس لیے بلند کی کہ آئندہ کوئی پولیس والا کسی پر تشدد نہ کرے،آئی جی آزاد کشمیر مجھے انصاف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تحفظ بھی فراہم کریں،تانکہ میں چناری بازار میں ہی رزق حلال کماتا رہوں،اس واقعہ کے بعد عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے، عوامی حلقوں نے بھی فوری طور پر آئی جی آزاد کشمیر سے واقعہ کا نوٹس لینے،متاثرہ غریب نوجوان کا میڈیکل کروا کر سخت ترین قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے،عوامی حلقوں کا کہنا ہے اگر کوئی قتل جیسے سنگین جرم میں بھی ملوث ہو تو ہمارا قانون اس طرح کے وحشیانہ تشدد کی پولیس کو کسی بھی صورت اجازت نہیں دیتا جس طرح کا تشدد ایس ایچ او چناری نے پاؤں اور سر کی مالش نہ کرنے پر غریب حجام پر کیا ہے،عوامی حلقوں نے مزید کہا کہ ایس پی جہلم ویلی بھی ضلع کے تھانوں پر اپنی گرفت مضبوط کریں اس طرح سے پولیس آفسران اور اہلکاران کو کھلی چھٹی دینا قابل افسوس ہے ہمارا ایک پرامن علاقہ ہے یہاں پولیس کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے، یہ بات بھی سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایس ایچ او چناری کو کس بناء پر پولیس اعلی حکام بہترین کارکردگی کی سرٹیفیکیٹ دے رہے ہیں؟کیا پولیس حکام کے سامنے یہی کارکزاری ہے کہ غریب پر ظالمانہ تشدد کرو اور بہترین آفسر کا سرٹیفیکیٹ لے جاؤ؟انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بھی اس وحشیانہ تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے غریب کو انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،اگر اس واقعہ کو بھی پریشر ڈال کر دبانے کی کوشش کی گئی تو آزاد کشمیر کی پولیس پر عوام کا تھوڑا بہت اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔۔۔۔

By ajazmir