Sat. Apr 20th, 2024
584 Views

صدر ریاست و کونسل کے انتخابات                    (فالٹ لائن) طاہر احمد فاروقی                                                                                                                   آزاد کشمیر وزیراعظم سپیکر ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کے بعد اب صدر ریاست کا ممبران اسمبلی  انتخاب کرینگے جسکے بعد کشمیر کونسل کی چار خالی نشستوں پر ممبران کا انتخاب ہورہاہے صدر ریاست کو آئینی سربراہ کی حثیت حاصل ہے اس منصب کی مناسبت سے یونیورسٹیز کے چانسلر کا فریضہ بھی انکی ذمداری ہوتی ہے جبکہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے دونوں اعلی عدالتوں کے چیف جسٹس کی جانب سے ناموں کی سمری بھی انکے دستخط ہو کر برائے منظوری چیئرمین کشمیر کونسل وزیراعظم پاکستان کو ارسال ہوتی ہے جبکہ عالمی علاقائی قومی سطح کے وفود شخصیات کی آمد پر ان سے ملاقات تبادلہ خیال اور امور حالات پر تبادلہ خیال حالات واقعات امور پر آگاہی بشمول کشمیر کاز موقف و آواز کان آئینہ دار منصب تصور ہوتا ہے اعلی منصب عہدے خود پر فائز ہونے والی ناموں کو شخصیات کے درجے سے ہمکنار کرتی ہیں تاہم صدر ریاست کے لائق عزت و احترام منصب پر ایک باوقار شخصیت کا فائز کرنا ہی انصاف کی لاج ہے ماضی میں اس تقاضے کے بجائے حاضر سروس افراد کو ملازمت سے ریٹائر کرکے دوسرے دن انکے بطور امیدوار شناختی کارڈ پشتنی بناکر  اور ووٹر لسٹ میں نام شاغمل کرنے کے مذاق بھی ہوئے ہیں جنکے باعث اس منصب کی توقیر میں اضافے کے بجائے اس سمیت اداروں بشمول یونیورسٹیوں عدلیہ کے نام اور نظام کو ناقابل تلافی نقصانات برداشت کرنے پڑگئے تو اس منصب پر  سردار ابراہیم خان سردار عبدالقیوم خان کے آیچ خورشید جیسی نامور شخصیات سکندر حیات جیسے دبدبہ رکنھنے والے  فائز رہے چکے ہیں  اب بیرسٹر سلطان محمود اس منصب فائز ہورہے ہیں جن کو یہ اعزاز حاصل ہے جب وزیراعظم منتخب ہوئے تو اس وقت کے سب سے بڑے نام اور سیاسی شخصیت سردار ابراہیم خان صدر ریاست منتخب ہوئے جنکے ساتھ بطور وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود نے پانچ سال حکومت کی یہی صورت آج کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے ساتھ ہونے کو ہے آزاد کشمیر کی سیاست میں کشمیر کاز کے حوالے سے بین الاقوامی سطح قومی سطح پر سب سے زیادہ متحرک کردار کے حامل بیرسٹر سلطان محمود کی بطور آئینی سربراہ ان کو سرپرستی حاصل ہوگئی ہے جن کے پاس منصب ہو یا نہ ہو بطور سلطان محمود چوہدری انکے ساتھ دنیا بھر کے ممالک سے آنے والے سفیروں شخصیات کے میل ملاپ قائم رہتا ہے لندن سے نیویارک تک اقوام متحدہ کی جنرل کونسل سلامتی کونسل کے اجلاس ہوں ایونٹ ہوں یورپ کی پارلیمنٹ ہو انسانی حقوق کے ادارے ہوں بیرسٹر سلطان محمود کا کشمیر کاز کے لیے انکیے درمیان لابنگ سے لیکر تاریخی احتجاجی ایونٹ کرنے کے ریکارڈ انکے قومی ملی تحریکی کردار کے روشن باب ہیں مقبوضہ کشمیر کی قیادت سے ہم آھنگی آزاد کشمیر کے انتظام انصرام کے متعلق بطور وزیراعظم تجربے عوامی سطح پر مقام و حثیت سب سے بڑھ کر رواداری عزت و احترام سب کے لیے کا مزاج طبعیت انکی پہچان ہے اس لحاظ سے ان کو صدر ریاست منتخب کیا جانا اس منصب کی توقیر و عزت کا اعلی فیصلہ ہے تاہم کشمیر کونسل کے انتخابات کے لیے امیدوران کے نام فائینل ہوکر معلوم ہوگا تحریک انصاف کا اس حوالے سے کیا معیار سامنے آتا ہے اس ضمن میں پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے اسمبلی میں خوتین کی نشت پر نبیلہ ایوب کا انتخاب صدر ریاست کے انتخاب میں بطور امیدوار میاں عبدالوحید کی نامزدگی اور کشمیر کونسل کے لیے خواجہ طارق سعید کو امیدوار پیش کرنا خالصتاً جیالا ہونے کی معراج کا انتخاب ہے یہ تینوں نسل در نسل نظریاتی جیالے اہلیت صلاحیت اور سیاسی کردار و گفتار و عمل کے لحاظ سے ان منصب جنکے کیے نامزدگی ہوئی کی بھی توقیر کے لائق ہیں تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے خواجہ مقبول وار ایڈوکیٹ کو ایڈوکیٹ جنرل کے منصب پر فائز کرکے ایسی ہی مثال قائم کی گئی ہے اسکے مطابق تسلسل رہا تو نیک نامی اسکا اعزاز و افتخار ثابت ہوگی جب آپ رائٹ مین رائٹ جاب یعنی ٹوٹل اخلاص بے لوث وابستگی نظریاتی سیاسی عوامی اعتبار سے وفا شعاری اور باعمل کردار کو اہلیت صلاحیت میرٹ کی بنیاد پر زمداریاں دیتے ہیں تو اسکا تعلق ہر ہر لحاظ سے ہر ہر پہلو سے کسی بھی علاقے برادری بولی سے ہو وہ معنی نہیں رکھتا ہے بلکہ اپنے بیگانے مخالف سب اس پر رشک کرتے ہیں اس سے ہی ادارے جماعتیں تحریکیں نظریات اور ملک قوم کی صحیح معنوں میں عزت حرمت قائم ہوتی ہے اس حوالے سے تمام جماعتوں کی قیادتوں کو ملک ملت کی سلامتی مفادات کے تقاضوں کی طرح ان پہلوؤں پر ایک اسلوب اطوار کا عملی اقدامات سے اظہار کرنا چاہیے تاکہ انکے نام بطور کردار مثال پیش کیے جاتے رہے انکے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان کو اچھے الفاظ و کردار یاد کیا جاتا رہے دولت اور تعصبات کی بنیاد پر فیصلے بڑا ظلم اور نا انصافی ثابت ہوتے ہیں جسکا خمیازہ نامعلوم عرصے تک سارے ملک ملت سماج نظام کو بھگتنا پڑتا ہے

By ajazmir