Thu. Apr 25th, 2024
510 Views

آزاد کشمیر متوازن اسمبلی کا قیام           (فالٹ لائن) طاہر احمد فاروقی           آزاد کشمیر اور کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان نے 25 جولائی کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے اپنے نمائندگان کا انتخاب کرکے ایک متوازن اسمبلی کا قیام عمل میں لایا ہے حکومت کا اعتماد تحریک انصاف کو دیکر اسکے سامنے ایک تگڑی اپوزیشن کی زمداری کا وجود بھی یقینی بنادیا ہے جسکا گزشتہ پیوستہ عشروں میں فقدان یکطرفہ مناظر دیکھنے کو ملتے رہے  حکومتیں خالصتاً اپنی اپنی طبعیت کے مطابق چلتییں رہیں روایتی سلسلوں کا تسلسل قائم رہا جواب دہی کا بحران طاقت بن گیا کمزور اپوزیشن طاقت ور حکومت کے سامنے سمجھوتے کرکے چل چلاؤ رحجان میں لپٹی رہی اس بار عوام نے یکطرفہ غلبے کو اپنی ووٹ سے صحت مندانہ حکومت اپوزیشن کا وجود عمل میں لاکر حکومت اور اپوزیشن دونوں اطراف کے مینڈیٹ والوں کو اپنے سامنے اپنی اپنی تعداد کے کم ہونے کمزور ہونے کے اسباب اور بہانوں سے آزاد کرکے اپنے سامنے صحیح معنوں میں جواب دے بنایا ہے حکومت تحریک انصاف کو 26 اپوزیشن پیپلز پارٹی کو 11 ن لیگ کو 6 نشستوں کا مینڈیٹ دیا ہے جبکہ مسلم کانفرنس کے لیڈر سردار عتیق احمد خان جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے صدر سردار حسن ابراہیم اپنی اپنی ایک نشست کے ساتھ آیوان میں اچکے ہیں جبکہ مخصوص نشستوں کے انتخاب کے ساتھ تحریک انصاف 32 پیپلز پارٹی 12 ن لیگ کی سات نشستوں کی کم و بیش حثیت ہو جائیگی چوہدری یاسین واحد لیڈر ہیں جو دونشتوں سے کامیابی کے اعزاز کے ساتھ دوبارہ آایوان میں آئےہیں تاہم گنتی میں انکی ایک نشت ایک ووٹ ہی شمار ہوگا اسطرح مخصوص نشستوں پر انتخاب کے بعد پیپلز پارٹی ن لیگ اشتراک سے خواتین کی ایک ایک نشت حاصل کرکے پیپلز پارٹی گیارہ ن لیگ سات نشستوں کی حامل ہوچکی ہیں مجموعی طور اپوزیشن اٹھارہ ارکان پر تشکیل پائی ہے پی ٹی آئی 32 نشستوں کے ساتھ حکومت بنارہی ہے سردار عتیق احمد حسن ابراہیم آج فیصلہ کرینگے وہ حکومت یا اپوزیشن کن بینچوں پر بیھٹے گے 18 رکنی اپوزیشن میں  سونے پر سہاگے کی مانند پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر میاں عبدالوحید اور انکے ہمراہ جاوید ایوب باذل نقوی جاوید بڈھانوی جیسے خالص سونے کی طرح سیاسی کارکن عوامی اثاثہ ہونے کی اہمیت افادیت رکھنے والے ارکان  اگر محنت تحقیق معلومات کے ساتھ تیاری کرکے آیوان میں آئیں ن لیگ کے صدر فاروق حیدر اپنی ٹیم کو تیاری کراکر لائیں تو پی پی ن لیگ کا اشتراک ایک طاقت ور اپوزیشن ثابت ہوگا جسکے لئے حمایت برائے حمایت اور مخالفت برائے مخالفت نعرے دعوئے اونچی آوازوں الزام نان ایشوز کے بجائے حقیقت اور اجتماعی بھلائی کا ادراک کرنا ہوگا ورنہ شائد یہ اشتراک پی ڈی ایم کا پارٹ ٹو ہوکر رہے جائے طاقت ور اپوزیشن کا کردار سامنے تعمیری انداز میں آنا چاہیے تاکہ  حکومت میں موجود اراکین اسمبلی بھی جواب دہی کے عمل سے نکھر کر کاردگی کے حامل ہوسکیں حکومت میں نئے چہرے بھی نمایاں تعداد میں سامنے آئے ہیں جو تحریک انصاف کا اعزاز ہے تاہم ان کو اپنی صلاحیت دکھانے کے لئے تگڑی اپوزیشن کے سامنے بڑی محنت اور لگن دکھانا ہوگی حکومت کے بینچوں پر بیرسٹر سلطان محمود بڑا اور معتب نام ہیں جو حکومت اپوزیشن کے امور تقاضوں کو خوب سمجھتے ہیں کشمیر کاز کے حوالے سے بھی عالمی علاقائی قومی سطح پر حالات بدلتے روزوشب کی پیچیدگیوں پرگہری نظر رکھنے والے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ترجمانی میں آزاد کشمیر کے سب سے متحرک لیڈر کی حثیت رکھتے ہیں تاہم اپوزیشن کے واروں کا توڑ کی زمداریاں موسٹ سیینر پارلیمنٹرین پارلیمانی نظام کے قیام کے ساتھ پہلی اسمبلی کے نوجوان ممبر کا اعزاز رکھنے والے خواجہ فاروق احمد پر آئینگی جو سیاسی اور سرکاری محکمانہ باریکیوں پیچیدگیوں رکاوٹوں سمیت تمام پہلوؤں کی نزاکتوں پر دسترس انکا حل نکالنے کے ہنر میں کمال رکھتے ہیں سب سے بڑھ کر ہر معاملے میں معلومات ہونا انکا اعزاز ہے جنکے ساتھ سابق سپیکر چوہدری انوارالحق بھی ہر گورکھ دھندے کا پوسٹ مارٹم کرنے اور اپنے اہداف کو حاصل کرنے وار کا اطمینان بخش جوابی وار کرنے کے پیچ و خم میں نام رکھتے ہیں گو کہ انکے درمیان بزرگ پارلیمنٹرین سردار محمد حسین بھی موجود ہیں تاہم انکا ساتھ گزشتہ اسمبلی میں اپوزیشن کا برہم رکھنے والے عبدالماجد خان دے سکیں گے وزیر اعلی پنجاب کے ساتھ سب سے بڑے صوبے میں مشیر کے طور پر خدمات اور کاروباری دنیا کے ملک میں بڑا نام سردار تنویر الیاس کو ثابت کرنا ہوگا انکے بارے میں انکے حوالے سے جو تاثر دیا گیا ہے وہ یہاں صلاحیت کے اعتبار سے   صحیح ثابت ہو اور پرائیوٹ سیکٹر کو لاکر روزگار کے مواقع کھلتے نظر آئیں ہر دو اطراف کے ممبران کو بہیت عرصے بعد اسمبلی کے اندر سینرز سے سیکھنے جبکہ سینیٹرز کو نئے آنے والوں کے لئے بطور مثال اپنے تجربات مشاہدات سے رہنمائی کرنے کے مواقع میسر ہونگے اگر ان موقعوں سے ہر دو اطراف اور سینیرز جونیئرز بھر پور استعفادہ اٹھائیں عوام نے ایک متوازن بامقصد اسمبلی کا قیام عمل میں لاکر اپنا فرض صحیح معنوں میں ادا کیا ہے اب دونوں طرف کی قیادت اور جواں سال نیو پارلیمنٹرین پر مشتمل ہے وہ اپنا فریضہ کس حد تک نبھاتے ہیں اس اسمبلی میں چار سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود راجہ فاروق حیدر سردار عتیق خان سردار یعقوب پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر اور دیگر تجربات مشاہدات رکھنے والے پارلیمنٹرین کی موجودگی اسکی اہمیت اور حقیقت پسندانہ فیصلوں پالیسیوں کی عکاس بننی چاہیے جذباتی روایتی اور رٹے رٹائے نعروں دعووں آوازوں کے لیے اسمبلی سے باہر بہت سارے نادان سستی شہرت اور پاؤنڈ سکورنگ کرنے والے موجود ہیں اسمبلی کے اندر ان سب پانی کے بلبلے رویوں کے بجائے حقیقت پسندانہ کردار کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ کردار یاد گار بنتاہے باقی سب کچھ مٹی میں مل جانا ہے

By ajazmir