Thu. Mar 28th, 2024
705 Views

ہٹیاں بالا(اعجاز احمد میر)چوالیس روز سے جزوی طور پر سرینگر مظفرآبادتجارت کی معطلی کے بعد بھارت نے پاکستان پر ایک اور من گھڑٹ اور بے بنیاد الزام لگا کر کر لائن آف کنٹرول کے آر پار ہونے والی سرینگر ،مظفرآباد،راولاکوٹ ،پونچھ تجارت غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کے نوٹیفیکشن کے بعد جمعہ کے روز تیتری نوٹ ،چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے مال بردار ٹرکوں کو لائن آف کنٹرول کراس کر نے سے روک دیا گیاآرپار تاجر سراپا احتجاج آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے اقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر تجارت بندش پر احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے دہلی سے گذشتہ شام گئے ایک نوٹیفیکشن نمبر 13026/04/2018-k.lllجاری کیا تھا جس میں بھارت کی وزارت داخلہ نے بھونڈا الزام لگایا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سرینگر مظفرآباد ،پونچھ راولاکوٹ تجارت کے زریعے غیر قانونی طور پر اسلحہ،کرنسی اور منشیات پاکستانی سائیڈ سے بھیجی جاتی ہے جب تک دو طرفہ تجارت کے حوالہ سے کوئی ضابطہ اخلاق طے نہیں کیا جاتا اور حکومت پاکستان کی طرف سے یہ ذمہ داری نہیں اٹھائی جاتی کے وہ ایل او سی تجارت کے زریعے غیر قانونی اشیاء کی روک تھام کریں گے اس وقت تک سرینگر مظفرآباد اور راولاکوٹ پونچھ تجارت بند رہے گی یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 21اکتوبر2008ء کے روز منقسم کشمیر کے آرپار سرینگر مظفرآباد اور راولاکوٹ پونچھ تجارت بین الاقوامی برادری کی کوششوں سے شروع کی گئی تھی جو بھارت نے اٹھارہ اپریل کے روز بے بنیاد الزام لگا کر بند کر نے کا نوٹیفیکشن جاری کیا اور جمعہ انیس اپریل کے روز اس عملدرآمد کرتے ہوئے تیتری نوٹ چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے مال بردار ٹرکوں کو با ضابطہ طور پر لائن آف کنٹرول کراس کرنے سے روک دیا گیا دو طرفہ تجارت کی بھارت کی جانب سے بندش پر ایل او سی کے آر پار تجارت کرنے والے تاجروں میں سخت غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تاجروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے من گھڑٹ الزام لگا کر تجارت کو بند کیا ہے جو ناقابل قبول ہے بین الاقوامی برادری کی کوششوں سے شروع ہونے والی تجارت کی بندش پر بین الاقوامی برادی کو اسکا فوری نوٹس لینا چاہیے بین الاقوامی برادری نے منقسم کشمیر کے عوام کو ملانے کے لیے بس اور تجارت شروع کروائی تھی بھارت کے اس اقدام کے بعد ایک بار پھر دونوں اطراف کے عوام کے درمیان دوریاں پیدا شروع ہو گئی ہیں تجارت بندش سے دونوں اطراف تاجروں کے اس وقت اربوں روپے پھنس گئے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مال بردار ٹرک لائن آف کنٹرول پر کھڑے ہیں جن میں لوڈ کرڑوروں روپے مالیت کا مال خراب ہونے کا خدشہ ہے بھارت کے اس اقدام سے دونوں اطراف کے تاجروں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے کراس ایل او سی ٹریڈ یونین تیتری نوٹ کے صدر سردار قضیم ،محمود احمد ڈار،اعجازاحمدمیر ، سردار انصار،مرزا شکیل ،محمد اشرف ڈار ،خوشحال خان قذافی اور دیگر نے بھارت کی جانب سے تجارت بند کرنے کے اقدام کو آرپار کے کشمیری تاجروں کا معاشی قتل قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے بھارتی حکومت ہوش کے نا خن لے بصورت دیگر کشمیریوں کے معاشی قتل کے خلاف اقوام متحدہ کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے

By ajazmir