Fri. Mar 29th, 2024
809 Views
ہٹیاں بالا(بیورورپورٹ)چناری کے نواحی علاقے ساون کے رہائشی معصوم بچے کی موت،ڈی ایچ کیو ہسپتال ہٹیاں بالا کے ایم ایس اور دیگر ڈاکٹرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے بچے کی والدہ،والد،خالہ اور تائی قرآن پاک لے کر ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا پہنچ گئے۔متاثرہ بچے کی والدہ نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں ہٹیاں بالا ڈسٹرکٹ ہسپتال میں پہنچی تو ایک ڈاکٹر نے چیک کیا توبچے کی حالت کو سیریس بتاتے ہوئے اسے فوراً مظفرآباد کے لیے ریفر فارم بنا کر ہمارے حوالے کر دیا لیکن ایمبولینس کے ڈرائیور نے ایڈوانس کرایہ مانگنا شروع کردیا اس وقت ہمارے پاس نقدی رقم موجود نہ تھی میں چیختی رہی کہ اس کو لے جاؤ بچہ بہت سیریس ہے مظفرآباد پہنچتے ہی کرایہ دے دیں گے مگر ایمبولینس ڈرائیور نے پیسے لیے بغیر ایمبولینس کو سٹارٹ نہیں کیا پیسوں کا بندوبست کرنے تک دو گھنٹے لگ گئے دو گھنٹے تک بچہ تڑپتا رہا اس دوران صرف ایک ڈاکٹر نے بچے کو چیک کیا راستے میں ایمبولینس ڈرائیور آہستہ آہستہ چلاتا رہا،مظفرآباد سی ایم ایچ جب پہنچے تو ڈاکٹروں نے بچے کو دیکھ تو کہا کہ بچہ تو فوت ہو چکا ہے یہ ہسپتال پہنچنے سے قبل تقریبا پندرہ منٹ قبل وفات پا چکا تھا،والدہ نے کہا ہم غریب لوگ ہیں اور گھر سے باہر نکل کر پہلی بار ہمیں میڈیا پر آنا پڑا گذشتہ روز ڈسٹرکٹ ہسپتال ہٹیاں بالا میں ڈاکٹروں کی جانب سے میڈیا بریفنگ میں ہمارے اوپر الزامات لگائے گئے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں اس لیے ہم اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی صفائی دینے کی خاطر اللہ کی اس مقدس کتاب کو سامنے رکھ کر آج سے اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتے ہیں اور ڈاکٹروں کو اللہ کی رضا کی خاطر معاف کرتے ہیں آج کے بعد کوئی پریس کانفرنس یا اخباری بیان یا سوشل میڈیا پرکسی بھی قسم کی اس بچے کے حوالے سے بات نہیں کریں گے پریس کانفرنس میں متاثرہ بچے کی خالہ اور والد نے سب کو معاف کر دیا ہم یہ اپیل کرتے ہیں جس طرح ہمارے ساتھ سلوک کیا گیا آئندہ کسی کے ساتھ نہیں کرنا اللہ جانے اور ہمارے اوپر الزامات لگانے والے جانیں اللہ تعالیٰ خوب انصاف کرنے والے ہیں عوامی حلقوں نے اس واقعہ پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جاں بحق ہونے والے بچے کے ورثاءجھوٹے ہیں تو وہ قرآن پاک لے کر کیوں پریس کلب آئے؟ اس واقعہ پر حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے ہمیں اللہ کی پاک کتاب پر پورا یقین ہے جس طرح متاثرہ خاندان نے قرآن پاک سامنے رکھ کر گفتگو کی کیا اسی طرح ڈی ایچ کیو ہسپتال ہٹیاں کے ذمہ داران بھی قرآن پر ہاتھ رکھ کر موقف دے سکتے ہیں؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

By ajazmir