طاہر احمد فاروقی
(فالٹ لائن )
آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہوچکے ہیں اب سربراہان بلدیاتی ادارہ جات نے حلف اٹھانا ہے اسکے ساتھ ہی سب منتخب نمائندگان نے اپنے فرائض کا ادائیگی کا آغاز کردینا ہے جسکے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلف کے شیڈول کا انتظار ہے بلاشبہ 31 سال بعد بلدیاتی نظام کی بحالی کا کریڈٹ سپریم کورٹ کا ہے جسکے بعد ترتیب سے ہائی کورٹ اور پھر عمل درآمد کا سہرا تحریک انصاف کی حکومت کو حاصل ہوا ہے یہ جاری صدی میں ایک بڑا کارنامہ سرانجام پایا ہے جسکا کریڈٹ اس کو حاصل کرنے والوں کے لیے باعث اعزاز ہے تحریک انصاف آزاد کشمیر کی جانب سے اپنے وعدے کے وفا ہونے پر صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود بھی شاداں ہیں جنکا کہنا ہے کہ بطور صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر عام انتخابات میں بلدیاتی انتخابات کا وعدہ کیا تھا جسے وفا کردیا ہے وزیراعظم تنویر الیاس بھی اس بارے میں اپنی مسرت کا بار بار اظہار کررہے ہیں یہ انکا حق ہے انکی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہونے پر کہا گیا ہے بلدیاتی اداروں کو وسائل و اختیارات کے حوالے سے اپنے پاوں پر کھڑا کرینگے موسٹ سئینر وزیر/ وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد کی جانب سے بھی خطابات میں عزم سامنے آیا ہے بلدیاتی اداروں کو وسائل مہیا کرینگے سربراہان کے حلف کے ساتھ ہی بلدیاتی اداروں اپنے کام کا آغاز کرتے ہوئے مکمل فعال ہوجائینگے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے سابق صدر قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے بھی بلدیاتی سربراہان نمائندگان سے ملاقاتوں میں زور دیا ہے اب سب نومنتخب سربراہان نمائندگان مبارک بادوں کو سلسلے کو محدود کرتے ہوئے ختم کریں حلف کے ساتھ ہی اپنے کام کا آغاز کریں اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کے اندر باہر انکے جائز ایشوز کے حوالے سے بھرپور تعاون کیا جائے گا ان خوبصورت جذبات خیالات کے تسلسل میں مسلم لیگ ن کے مرکزی قائدین سابق وزراء محترمہ نورین عارف ڈاکٹر مصطفی بشیر بیرسٹر افتخار گیلانی اور راجہ مظہر قیوم خان نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں انکشافات سامنے لائے ہیں بطور مرکزی سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ ن آزاد کشمیر بیرسٹر افتخار گیلانی نے اپنے پہلے آغاز میں ایک نیا ایشو سب کے سامنے رکھا ہے جنکے مطابق حکومت آزاد کشمیر بلدیاتی اداروں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے انکے وسائل کے اسباب کو سمیٹا جارہا ہے جسکے لیے انکے اختیارات وسائل کے متعلقہ قانون ضابطوں کو لپیٹنے کی منصوبہ بندی پر کام شروع کردیا گیا ہے اگر ایسا ہوا تو بلدیاتی اداروں سربراہان نمائندگان کا وجود ایک نمائشی حد تک رہے جائے گا ایسا ہی کرنا تھا تو پھر بلدیاتی انتخابات اور ایک سالہ مشق کی کیا ضرورت تھی اب 31 سال بعد یہ ادارے فعال ہونے جارہے ہیں تو ناصرف انکے پہلے تمام اختیارات اسباب مکمل بحال رہنے چاہیے ہیں بلکہ مزید آج کے حالات ضروریات کے مطابق اضافہ ہونا چاہیے تاکہ یہ صحیح معنوں میں عوامی خدمت سرانجام دے سکیں کم از کم ایک منتخب بلدیاتی نمائندہ اپنی وارڈ کے اندر کے جملہ بنیادی مسائل کے حل سہولیات کی فراہمی کے تناظر میں جاندار کردار کا حامل ثابت ہو اس حوالے سے پریس کانفرنس میں شریک انکے ساتھ رہنماؤں نے اپنی اپنی آراء تجاویز کو بھی سامنے لایا اور ساتھ خبردار کیا اگر حکومت نے بلدیاتی اداروں کو زیادہ سے زیادہ فعال کردار کا حامل کرنے کے بجائے ان کو غیر فعال کرنے کی کوشش کی تو ایوان صحافت لیکر وزیراعظم ہاوس کے سامنے تک احتجاج سمیت عدالتی سطح پر قانونی جدوجہد کرینگے مزاحمت کرینگے ان کی جانب سے عدلیہ سے بھی قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں رجوع کیا گیا ہے جبکہ نومنتخب مئیر بلدیہ اعلی مظفرآباد پیر سید سکندر گیلانی نے مسلم لیگ ن سٹی صدر مظفرآباد انجم زمان اعوان و کونسلرز کے ہمراہ اہنے لائحہ عمل کا اظہار کیا ہے اپنے احتجاج کے پروگرام کو بیان کیا انکی گفتگو میں یہ مطالبہ جائز اور برحق ہے حکومت بلدیاتی اداروں کے حوالے سے قانون ضابطے طریقہ کار پر کام کرنا چاہتی ہے تو تمام بلدیاتی منتخب سربراہان نمائندگان کواعتماد میں لے ان منتخب نمائندگان کو عوامی رائے سے اگاہی کا موقع دینا عوامی مینڈیٹ کا تقاضا ہے سب سے مشاورت کی جائے اس سلسلہ میں اب قانون ساز اسمبلی میں بھی بات ہوگی اور حکومت کا موقف سامنے آئے گا تاہم اس ساری صورتحال حال میں سیاسی انتظامی معاشی حقائق و اسباب کو سامنے رکھتے ہوئے سب پر فرض عائد ہوتا ہے اس سارے عمل میں سب کو عزت وقار پذیرائی ملی ہے حکومت اپوزیشن جماعتوں کی صف اول کی قیادت سمیت کارکنان کی کلاس تک سب ایک دوسرے کے عوامی مینڈیٹ و کردار کو کھلے دل و دماغ کے ساتھ تسلیم کریں ایک دوسرے کا دست و بازو بن کر ایک دوسرے کے بوجھ کو بانٹنے کا راستہ اختیار کریں جسکے لیے ضروری ہے سرکاری محکموں انتظامیہ سمیت منسلکہ اداروں کے ساری دنیا اور ملک میں حاصل آئینی قانونی انتظامی اختیارات کو انکی ذمداریوں کے حوالے سے انکے پاس رہنا چاہیے جنکا تعلق ہر اس معاملے سے ہو جن میں سیاست یا ووٹ کی نزاکتوں حمایت مخالفت کے رحجانات سے محفوظ رکھنا ہو جبکہ پانی بجلی صحت تعلیم اور وارڈ کی سطح کی تعمیراتی سہولیات کے ضمن میں سرکاری محکموں اور بلدیاتی اداروں کا ایسا لیزان قائم کرنے کی طرف توجہ مبذول کیجائے جسکے نتیجہ میں معمول کی بنیادی شکایات تیزی سے بغیر کسی سفارش فون تعلق کے حل ہونے کا آغاز ہو ممبران اسمبلی کاحقیقی احترام عزت کردار بحال ہونا چاہیے اسکے لیے بہترین موقع مہیا ہوا ہے اب گلی محلے ٹوٹی نلکے کے جنجال سے ان کو نجات حاصل کر لینی چاہئے ایک ممبر اسمبلی کے لیے قومی سطح کی سوچ و فکر صلاحیتوں اور بین الاقوامی سطح تک وسعت نظر رکھنے والا لیڈر ثابت کرنے کے بند دروازے کھلےہیں جسکے سامنے محدود اور نچلی سطح کی مصلحت مجبوری ضرورت کا کوئی کام نہ ہو بلکہ قومی فہم و فکر اسکی پہچان ہو جس پر ساری قوم فخر کرے لیکن یہ مقام بلند حاصل کرنے کے لیے حکومت اپوزیشن حامی مخالف کی مصلحت کی زنجیروں سے خود کو آزاد کرنا ہوگا حکومت کو چاہیے وہ اپنی پوزیشن واضح کرے اور بلدیاتی اداروں کو گلی محلوں وارڈ کی سطح کے امور کا مکمل مینڈیٹ اسباب دے اس سلسلہ میں کام کے طریقہ کار پر سوچ و فکر کررہی ہے یا پھر جسطرح کے تحفظات سامنے آئے ہیں ان میں حقیقت ہے تو اپنے کریڈٹ کو ڈس کریڈٹ نہ کرے بلکہ تمام بلدیاتی سربراہان کو دعوت دے وہ اپنی اپنی سطح پر اپنے اپنے ہاوس کے ممبران سے تفصیلی مشاورت کرکے اپنی سفارشات تیار کریں حکومت اور یہ سربراہان آپس میں مل بیٹھ کر نظام کی حقیقتوں کو تسلیم کرتے ہوئے حل کی جانب شروعات کریں اس میں سب کی بھلائی ہے ورنہ ایک نئی زندگی کو آغاز کے ساتھ مرگ کی طرف دھکیلنا کسی کے حق میں بہتر نہیں ہوگا