مولود کعبہ ”سید ناعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم“کا تذکرہ ولادت باسعادت
(حکمائے اسلام ومشاہیر ملت،محدثین و مورخین کی مستند کتب کی روشنی میں)
تحقیق و تحریر! علامہ سید محمد اسحاق نقوی
13 رجب المرجب جمعتہ المبارک عام الفیل کا تیسواں سال تاریخ انسانیت کا تاریخی یاد گار دن تھا۔اس دن اس نابغہ روزگار ہستی نے دنیا پر جلوہ فگن ہونا تھا جو عالم ارواح میں امم سابقہ کے اولیاء میں روحانیت کا فیضان تقسیم کرچکی ہے۔اور جس نے وجہ تخلیق کائنات باعث ایجاد دوعالم محبوب خدا ﷺ کا محبوب بن کراور آپ ﷺ کی صحبت بابرکت سے فیضیاب ہو کر باب مدینۃ العلم اور مرکز دائرہ ولایت کے منصب رفیع پر فائز ہونا تھا،مکہ معظمہ میں اللہ رب العزت کے محترم و مکرم گھر پر مسلسل انوار و برکات کی بارشیں برس رہی تھیں فرشتے جو ش وخروش کے ساتھ اظہار مسرت کررہے تھے کعبہ مشرفہ بزبان حال رحمت خداوندی کا شکریہ ادا کررہا تھا کیونکہ آج اللہ تعالیٰ کے محبوب کے اس محبوب کی آمد کا وقت مسعود تھا جس نے راکب دوش نبی کریم ﷺ ہو کر بتوں کو پاش پاش کرکے بیت اللہ سے باہر نکالنا تھا حضرت فاطمہ بنت اسد رفیقہ حیات حضرت ابو طالب ؓطواف کعبہ میں مصروف تھیں کہ آپ نے محسوس فرمایا کہ میرے پاس جو امانت ہے اس کے ظہور کی مبارک گھڑیاں آن پہنچی ہے طواف کے چوتھے چکر میں رب کعبہ کے حضور اپنے دست طلب پھیلادئیے عرض کیا اے اس گھر کے مالک میرے لئے یہ معاملہ آسان فرما،تاجد ار ولائیت کی پیاری امی جان نبی رحمت ﷺ کی محسنہ چچی کے ہاتھ اٹھنے کی دیر تھی کہ قدرت خداوندی کا کرشمہ ظاہر ہو ا بیت اللہ کی دیوار شق ہوگئی قدرت کی طرف سے خیال آیا کہ دیوار شق ہوگئی ہے اند ر جانا چاہیے آپ اندر تشریف لے گئیں قدرت خدواندی و مشیت الہیٰ کا اعجاز تھا کہ کسی کو خبر نہ ہوئی تین دن کے بعد باہر تشریف لائیں،نومولود جسکی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی اُسے گود میں لئے خوشی خوشی گھر لے آئیں،نومود حسین و جمیل ہے لیکن آنکھیں نہیں کھولتا،حضرت ابو طالب ؑنے گو د میں لیا پدرانہ شفقتوں سے نوازا اور رحمت العالمین کا اطلاع دی گئی،رسالت مآب ﷺ تشریف لائے،شفیق چچا اور محسنہ چچی کو مبارک باد دی،معلوم ہوا کہ نومولود آنکھیں نہیں کھولتا محسن کائنات ﷺ نے مولو دکعبہ کو اپنی گود میں لیا اپنی محبت بھری نگاہیں نومولو دکے چہرے پر مرکوز کیں تو فوراًنومود نے آنکھیں کھول دیں اور پہلی نظر سے والضحٰی کے چہرے والے،والیل کی زلفوں والے،مازاغ البصر کی آنکھوں والے کعبہ قوسین کی آبرو والے الم نشرح کے سینے والے،رحمت کائنات کے رخ انور کو جی بھر کے دیکھا اور یوں کرم اللہ وجہہ الکریم قرار پائے۔اسی بناء پر امام الاانبیاء نے ارشاد فرمایا النظر الا وجہہ علی عبادۃ’علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے‘دیگر صحابہ کرام ؓ کے اسماء کے ساتھ رضی اللہ عنہ استعمال ہوتا ہے (بحوالہ آیت قرآن،رضی اللہ عنہم و رضوعنہ،اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے)جبکہ سید علی المرتضیٰ کے اسم گرامی کے ساتھ رضی اللہ عنہ و علیہ السلام کے علاوہ خصوصیت کے ساتھ کرم اللہ وجہہ الکریم لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔نبی کریمﷺ نے آپ ؓ کا نام علی رکھا،اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام علی بھی ہے،تاریخ بتاتی ہے کہ عہد جاہلیت میں یہ نام کسی کا بھی نہ تھا،آغوش نبوت میں آنکھ کھولنے والے علی ؓ کے دہن میں رسالت مآب ﷺ نے اپنی زبان حق ترجمان ڈالی دی جسے مولود کعبہ نے خوب مزے سے چوسا،عالمی دنیا میں یکتا نومولود کی پہلی غذا لعاب رسول مقبول ﷺقرار پائی گویا علم و حکمت کے اسرار و رموز کا اکتساب و حصول علی ؓ کیلئے آسان ہو گیا اسی لئے محبوب خدا ﷺ نے فرمایا ”میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے“کاشان نبو ت میں تعلیم و تربیت اور پرورش پانے والی اس ہستی نے خود فرمایا مجھے بارگاہ نبوت سے علم اس طرح منتقل ہوا جس طرح چڑیا اپنے بچے کو دانہ چگاتی ہے۔حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا علی ؓ کیلئے 18 خصوصیات ایسی ہیں جو امت میں کسی اور کیلئے نہیں،آپ کے بہت سے القاب ہیں جن میں ابوالحسن،حیدر،ابو تراب،اسد اللہ،یداللہ،امیر المومنین،مرتضیٰ،مظہر العجائب والغرائب،امام المشارق و المغارب مشہور ہیں۔امیر المومنین سیدنا علی ابن ابی طالب ؓ کی خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔متعبر محدثین،مستند مورخین اور معروف سیرت نگاروں نے اس کرامت میں اپنی تصانیف و تالیف میں بڑی خوبصورتی سے بیان کیا،نثر نگاروں نے نثر میں اور شعرائے اسلام نے اپنے منظوم کلام میں مولائے کائنات کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے،شیعہ علماء حضرات کے علاوہ اہلسنت و الجماعت (حنفی،مالکی،شافعی،حنبلی) مشاہیر اسلام نے جن محدثین،مورخین اور اولیائے کاملین نے حضرت علی المرتضیٰ کے مولود کعبہ ہونے کا تذکرہ اپنی بیش بہا کتب کے اندر فرمایا ہے جن میں چند ایک شخصیات کے اسمائے گرامی بذیل ہیں۔(۱)امام ا لمحدثین حضرت ابو عبداللہ محمد بن محمد بن عبداللہ حاکم نیشا پوری (۲)امام المورخین حضرت ابو الحسن علی بن حسین ا لمسعودی ؒصاحب مروج ا لذہب (۳)امام ذہبی شمس الدین محمد بن احمد (صاحب میزان الاعتدال)(۴)عثمان بن عمر الجاحظ مصری (۵)علامہ کمال الدین ابو سالم محمد بن طلحہ الشافعی (۶)حضرت سلیمان بن ابراہیم القندوزی الحنفی (صاحب ینابیع المودۃ)(۷)حضرت امام احمد بن حجر مکی (صاحب الصواعق المحرقہ)(۸)امام نور الدین علی المعروف محدث ابن صباغ مالکی ؒ(۹)رائیس مورخین علامہ حسین بن محمد دیا ر ؒ(۰۱)محقق الاحناف استاذ المحدثین حضرت ملا علی قاری ؒ(۱۱)ولی کامل صوفی باصفا حضرت علامہ عبدالرحمان جامی ؒ(۲۱)معروف سیرت نگار و مورخ حضرت نور الدین حلبی شافعی ؒ(۳۱)صوفی باصفا رئیس محقیقین حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ(۴۱)محقق علی الاطلاق حضرت علامہ شاہ عبدالحق محدث دہلوی ؒ(۵۱)عمدۃ الفقہاء مفسر قرآن حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (۶۱)معروف سیرت نگار حضرت علامہ حسن بن مومن شبلخی مصری ؒ(۷۱)مترجم القرآن حضرت علامہ حسین بن علی الواعظ الکاشفی ؒ)(۸۱)زبدۃ الاصفاء حضرت شیخ عبدالرحمان صفوری شافعی ؒ(۹۱)خواجہ خواجگان شیخ المشائخ حضرت سید نامعین الدین چشتی اجمیری غریب نواز ؒ(۰۲)حضرت نظام الدین الاولیاء محبوب الہیٰ (۱۲)سند الواصلین والعارفین حضرت علامہ مولانا جلال الدین رومی ؒ(۲۲)فارسی کے معروف ادیب و شاعر عالم و فاضل دانائے اسرار ورموز حضرت شیخ سعدی شیرازی (۳۲)مفسرقرآن استاذ العلماء علامہ سید ابو الحسنات قادری ؒ(صاحب تفسیر الحسنات)(۴۲)شیخ التفسیر وا لحدیث سرمایہ اہلسنت حضرت علامہ غلام رسو ل سعیدی ؒ(۵۲)حکیم الامت مفسر قرآن مولان امفتی احمد یا رخان نعیمی ؒ(۶۲)فخر العلماء فقیہ ملت علامہ سید محمود احم رضوی (صاحب فیوض الباری)(۷۲)مناظرالسلام محسن اہل سنت علامہ ضیاء اللہ قادری ؒ(۸۲)محقق اہل سنت علامہ محب اللہ نوری بصیر پوری (۰۳)حضرت علامہ مفتی غلام رسول جماعتی نقشبندی ؒ (۱۳)محقق علامہ نواب صدیق حسن بھوپالی (صاحب الشمامتہ العنبریہ)متعمد مورخ علامہ مرزا حیرت دہلوی (۳۳)نصیر ملت حضرت علامہ پیر سید نصیر الدین نصیر گولڑوی ؒ
کسے را میسر نہ شد ایں سعادت
بکعبہ ولادت بمسجد شہادت

164 Views