Fri. Mar 29th, 2024
920 Views

واشنگٹن: امریکی ہیلتھ انسٹیٹیوٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں کووڈ-19 کیسز میں غیرمعمولی اضافے کے نتیجے میں مئی کے وسط تک عالمی سطح پر ایک دن میں وائرس کا شکار افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹکے مطابق یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ہیلتھ میٹرکس اور تشخیصی ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ہمارے تازہ ترین تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں کووڈ-19 کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور پاکستان میں کیسز میں اضافے کے نتیجے میں دنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی ایک دن میں تعداد ڈیڑھ کروڑ تک پہنچنے سکتی ہے۔اس اندازے کے مطابق یکم اگست تک پاکستان میں یومیہ کیسز 2 لاکھ 40 ہزار اور اموات کی تعداد یومیہ 28ہزار 549 تک پہنچ سکتی ہےان میں سے 5 ہزار 639 اموات سندھ، پنجاب میں 12ہزار 460، خیبر پختونخوا میں 6 ہزار 978، بلوچستان میں 796، گلگت بلتستان میں 115، آزاد جموں و کشمیر میں 1ہزار 88 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 1ہزار 473 اموات ہوسکتی ہیں۔جولائی 2020 میں انسٹی ٹیوٹ نے پیش گوئی کی تھی کہ نومبر 2020 تک امریکا میں کووڈ 19 اموات 200،000 سے تجاوز کر سکتی ہیں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ان اعدادوشمار کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ وہ اموات کو ایک لاکھ تک محدود رکھ سکتے ہیں لیکن یہ پیشن گوئی درست ثابت ہوئی اور اب امریکا میں اموات کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک دنیا میں سب سے زیادہ 3 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اس ہفتے جاری کی جانے والی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انسٹی ٹیوٹ نے جنوبی ایشیاء کو عالمی سطح پر ہاٹ اسپاٹ قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہےکہ مئی کے وسط تک استحکام سے قبل خطے میں انفیکشن اور اموات کی تعداد میں اضافہ جاری رہے گا۔اس رپورٹ کے اندازے کے مطابق بھارت میں روزانہ اموات کی تعداد مئی کے وسط تک بڑھ کر یومیہ 13ہزار تک بڑھ سکتی ہے اور یہ تعداد ان دنوں رپورٹ ہونے والی اموات کے مقابلے میں چار گنا ہے۔انسٹی ٹیوٹ کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ وبائی مرض مئی کے وسط تک ہندوستان اور جنوبی ایشیا کے دوسرے حصوں میں غیر معمولی اضافے کا باعث بنے گارپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں کیسز اور اموات میں غیر معمولی اضافہ جاری ہے اور ہمارے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ انفیکشن کا پتا لگانے کی شرح 5 فیصد سے بھی کم ہے، شاید اس وقت 3 سے 4 فیصد کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے جن کیسز کی تشخیص ہو رہی ہے اس کو 20 گنا تک بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت میں وائرس کا شکار ہونے والوں کی اصل تعداد سامنے آ سکے، اس وقت بھارت میں وائرس کا شکار افراد کی تعداد غیر معمولی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عالمی سطح پر دو ہفتوں پہلے سامنے آنے والے کیسز سے کئی زیادہ اس وقت ہندوستان میں سامنے آرہے ہیں۔انسٹی ٹیوٹ نے پیش گوئی کی کہ ممکن ہے کہ یہ وبا کم سے کم مئی کے دوسرے ہفتے تک جاری رہے, ہمارے ماڈل تجویز کررہے ہیں کہ مئی کے آخر تک ہندوستان میں ٹرانسمیشن میں کمی آنا شروع ہوسکتی ہے۔“رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں کیسز کے اضافے کے سبب نیپال میں بھی کیسز پھیل رہے ہیں۔مقامی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ سرکاری اعدادوشمار پر تبصرہ کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بقیہ ممالک خصوصاً بنگلہ دیش میں میں کیسز عروج پر پہنچ چکے ہیں اور اب ان میں کمی آنی شروع ہو چکی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رمضان المبارک کی وجہ سے ٹیسٹنگ کا عمل سست روی کا شکار ہو سکتا ہے لہٰذا ہم بنگلہ دیش اور پاکستان کے رجحانات کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ 76 لاکھ کیسز کے ساتھ ہندوستان اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بدترین بحران کا مرکز ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں وائرس کا شکار افراد کی اصل تعداد 30 گنا زیادہ اور یہ 50 کروڑ تک ہو سکتی ہے۔

By ajazmir