Thu. Apr 18th, 2024
555 Views

ہٹیاں بالا (نامہ نگار )وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کے آبائی حلقہ انتخاب میں مظلوموں کو انصاف کی فراہمی نہ ممکن بنا دی گئی وزیراعظم ،چیف سیکرٹری اور آئی جی آزاد کشمیر نے بھی نوٹس لینے کے بجائے آنکھیں بند کر لیں عوامی حلقوں میں سخت غم و غصہ کی لہراور ملکی سلامتی کے اداروں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ۔تفصیلات کے مطابق 26مارچ کے روز لائن آف کنٹرول سے ملحقہ دیہات توفر آباد چکوٹھی میں درندہ صفت نوجوان نے چار سالہ معصوم بچے کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا معصوم بچے کے والد کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ درج کیا لیکن واقعہ کے18روز گذرنے کے باوجود بھی تھانہ پولیس چناری ملزم کو بااثر افراد کی پشت پناہی کے باعث گرفتار نہ کر پائی مقامی لوگوں کے مطابق با اثر افراد نے ملزم کو غائب کر رکھا ہے عوامی احتجاج کے بعد پولیس کا توفرآباد میں کیمپ لگانے کا مقصد عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک ناکام کوشش ہے تانکہ عوام کو باور کروایا جائے کہ پولیس ملزم کی تلاش میں مصروف ہے جبکہ واقعہ کے بعد ملزم گاﺅں میں موجود رہا اور پولیس کے سامنے پیش بھی ہوا لیکن اس وقت پولیس نے اسے حراست میں لینے کے بجائے فرار کا موقعہ فراہم کیااس کے علاوہ تھانہ پولیس چناری کے تفاقت نامی ڈی ایف سی اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے زاتی زد پر غریب ٹیکسی ڈرائیور کی گاڑی میں شراب رکھ کر اس کے خلاف مقدمہ کے انداراج اور تھانہ میں اس پر وحشیانہ تشدد کا معاملہ بھی سامنے آیا ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے بعد صحافیوں کے سامنے قرآن پاک ہاتھ میں رکھ کرحلفا کہا گیا کہ اس کی گاڑی میں شراب نہیں تھی خالی کھڑی گاڑی میں تفاقت نامی ڈی ایف سی اور اس کے ساتھی پولیس اہلکاروں نے زاتی زد پر شراب اپنے پاس سے رکھ کراس کے خلاف مقدمہ درج کیا اور تھانہ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا

معصوم بچے سے جنسی درندگی کے ملزم کی عدم گرفتاری اور ٹیکسی ڈرائیور اسرار کی جانب سے قرآن پر حلفا بیان سامنے آنے کے بعد ڈپٹی کمشنر اور ایس پی جہلم ویلی نے بھی خاموشی اختیار کررکھی ہے اور تھانہ چناری میں تعینات نااہل اور عوام دشمن اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے بجائے انھیں بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے یاد رہے کہ چناری،چکوٹھی،کھٹائی ،گوجربانڈی ،میرابکوٹ اور گردونواح میں منشیات کا کاروبار عام ہے جس سے نوجوان نسل تباہی کی طرف جا رہی ہے پولیس منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کے بجائے فرضی کارروائیاں ڈال کر حکام کے سامنے اپنی کارگزاری شو کرتی ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر اور ایس پی جہلم ویلی اگر اتنے بے بس اور بے اختیار ہیں تو انھیں خود ہی اخلاقی طور پر اپنے عہدے چھوڑ دینے چاہیںان سے بہتر تو ایک عام شخص ضلع کا نظام چلا سکتا ہے انھوں نے ملکی سلامتی کے اداروں کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلع جہلم ویلی میں ہونے والی نہ انصافیوں اور عوام دشمن کارروائیوں کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کروائیں تانکہ عوام کے اندر پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ممکن ہو۔۔

By ajazmir