Fri. Apr 19th, 2024
568 Views

آئندہ عام انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے سکول اپ گریڈ کرنے کا نوٹیفیکیشن تو جاری کر دیا گیا لیکن عمارتوں کے بغیر سکول اپگریڈیشن کاطلباء و طالبات کو کیا فائدہ؟تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی سابقہ چوہدری عبدالمجید کی حکومت نے بھی آخری مہینوں میں اسی طرح درجنوں تعلیمی ادارے اپگریڈ کر کے الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آزاد کشمیر کے عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کو الیکشن میں مسترد کر کے ن لیگ کو منتخب کیا اب کی بار ن لیگی حکومت کی ساڑھے چار سالہ مایوس کن کارکردگی کے بعد حکومت نے ایک بار پھر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن زلزلہ 2005ء میں تباہ ہونے والی عمارتوں سمیت آج بھی درجنوں ایسے تعلیمی ادارے ایسے ہیں جنکی عمارتیں نہ ہونے کے باعث طلباء وطالبات شدید موسمی حالات میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں تعلیمی اداروں کو اپگریڈ کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ان اداروں کو اپ گریڈ کرنے سے پہلے بھی تو طلباء و طالبات اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے تھے نزدیک نہ سہی دور ہی جاکر تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ 2005ء کے زلزلہ میں تباہ ہونے والی اور دیگر ٹھوٹ پھوٹ کا شکار عمارتیں آج تک کسی بھی حکومت نے تعمیر کیوں نہیں کیں موجودہ وزیراعظم تعلیمی ادارے تعمیر نہ کیے جانے پر سابقہ حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے لیکن اپنے دور میں بھی ان تعلیمی اداروں کی تعمیر نہ کروا سکے عوام کے زہنوں میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا؟ن لیگ کی موجودہ حکومت کے اس تعلیمی پیکج کا بھی وہی حال ہو گا جو پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کے تعلیمی پیکج کا ن لیگ کی موجودہ حکومت نے کیا تھا عوام یہ بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان کو پہلے ساڑھے چار تعلیمی اداروں کی اپگریڈیشن کیوں یاد نہ آئی؟کیوں راجہ فاروق حیدر کی حکومت نے چوہدری مجید کے دور میں اپگریڈ کیے گئے تعلیمی ادارے ختم کیے تھے؟یاد رہے کہ آج بھی وزیراعظم کے آبائی ضلع میں درجنوں تعلیمی ادارے بغیر چھت کے ہیں سینکڑوں مرتبہ عوامی مطالبات کے باوجود راجہ فاروق حیدر نے کھبی اس طرف توجہ نہیں دی اور نہ ہی کھبی آج تک اپنے آبائی ضلع کو میگا پراجیکٹ دیا

By ajazmir