Fri. Apr 26th, 2024
1,029 Views
سپرم کورٹ جس کے پاس ایک سال سے آرٹیکل تین سو ستر پر سنوائی کا وقت نہیں وہ جموں کشمیر ایڈمنسٹریشن سے محبوبہ مفتی کی رہائی پر سوال اُٹھا رہی ہے۔۔
خنجر پہ کوئی داغ نہ دامن پہ کوئی چھینٹ تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو۔
تحریر:رفعت وانی
انڈین سپرم کورٹ نے جموں کشمیر ایڈمنسٹریش سے پوچھا ہے کہ محبوبہ مفتی صاحبہ کو کب تک حراست میں رکھا جائے گا؟
جیسے جموں کشمیر ایڈمنسٹریشن نے ہی انھیں قید کیا ہو۔ ویسے منافقت کی بھی حد ہے۔ سارے فیصلے دہلی گورنمنٹ کر رہی ہے اور سپرم کورٹ دنیا کو دکھانے کے لیئے سوال جموں کشمیر ایڈمنسٹریشن سے کر رہی ہے۔ خیر جو بھی ہے مگر میرا خیال ہے وہ جیل میں ہی رہیں تو بہتر ہے۔ اگر باہر آئیں تو عوام کے غیض و غضب کا سامنا انھیں ہی کرنا پڑے گا۔ کیونکہ بی جے پی کو کشمیر کا راستہ دکھانے والی، انھیں کشمیر میں لانے والی، ان کے ساتھ سرکار چلانے والی ، کیمیکل ہتھیاروں کا پہلی بار کشمیر میں استعمال کروانے والی، تعلیمی اداروں میں آرمی گھسانے والی، نوجوانوں کو فیک کیسسز میں اندر کروانے والی، نائیٹ ریڈز بڑھانے والی، ٹافی دودھ بسکٹ کے طعنے سُنا نے والی، اور آرٹیکل تین سو ستر ہٹانے والی محبوبہ مفتی صاحبہ باہر آنا ڈیزرو ہی نہیں کرتیں۔ آسائشوں سے بھرے جیل میں رہیں مزے کریں۔ ویسے بھی راج ناتھ سنگھ کی ایک کال پر محترمہ باہر آ سکتی ہیں۔ مگر انھیں بھی اندازہ ہے کہ میڈم نے کیا کیا کانڈ کیئے ہیں اپنے دور حکومت میں راج ناتھ سنگھ سے مل کے۔ سو پردے میں رہنے دو پردہ نہ اُٹھاؤ۔
میرے الفاظ کچھ لوگوں کو شائد ناگوار گزریں گے مگر ان کے لیئے ایک شعر عرض کرتی چلوں۔
میرے لہجے میں جی حضور نہیں ہوتا
اس کے علاوہ میرا کوئی قصور نہیں ہوتا

By ajazmir