آواز حق
عبدالوحید کیانی
آذادکشمیر میں طبی سہولیات کے فقدان کا رونا تھا کہ کرونا کی عالمی وبا نے مذید مشکلات سے دوچار کر دیا حکومت آذادکشمیر نے اس وبا کے فرنٹ لائن میں ھونے کی وجہ سے ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو پولیس کے دستوں کے ذریعے سلامی دے کر اس وبا کا علاج کرنے پر خدمات دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش تو کی مگر ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو لازمی سہولیات فراہم کرنے کی حکمت عملی نہ اپنا سکی اور کرونا فرنٹ لائن کے ان سپاھیوں کو بغیر ہتھیار میدان جنگ میں دھکیل دیا اور کرونا کی آذادکشمیر آمد کے ساتھ ھی جب فرنٹ لائن سپاھیوں پر بے سروسامانی کے باعث کرونا نے وار کیا تو باقی ماندہ سپاھی ڈاکٹرز پیرا میڈیکس ھسپتال کلینک چھوڑ سڑکوں پر آگئے کرونا کے مرض کا علاج تو دریافت نہ ھونے کے باعث ناممکن ھے دل بلڈ پریشر کھانسی دانت درد جیسی بیماریوں کے مریض بھی ڈاکٹروں کی تلاش میں مارے مارے پھرتے خوار ھوتے نظر آتے ھیں ینگ ڈاکٹرز نے آذادکشمیر بھر میں بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کا آغاز کیا حکومتی مشینری سے مطالبات منظور کرانے میں ناکام ھونے کے بعد ان اعلی تعلم یافتہ کریم آف نیشن نے آذادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دے رکھا ھے انہیں اپنے سنئیر ڈاکٹرز کی بھی مکمل حمایت ھے کیونکہ آذادکشمیر کے بڑے ھسپتالوں میں بنیادی ٹیسٹوں سی ٹی سکن ایم آر آئ ایکسرے ایمرجنسی آپریشن کے لیے لازمی سامان ادویات اور مریضوں کی تعداد کے مطابق بستر تک میسر نہیں وزیراعظم آذادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر کے حلقہ انتخاب کے ضلعی ھیڈ کواٹر ھسپتال کی بین الاقوامی معیار کی عمارت میں پانی تک میسر نہیں جہاں اکثر مریض سی ایم ایچ مظفرآباد ریفر کیے جاتے ھیں اور کئ مریض طبی امداد سے پہلے قبرستان پنچ جاتے ھیں جسکی واضع مثال چند روز قبل کٹھائ سے تعلق رکھنے والے دل کےمریض کو کرونا ٹیسٹ لے کر سی ایم ایچ مظفرآباد ریفر کیا گیا چند میلوں کی مسافت کے بعد انتقال کے بعد لواحقین نے میت دوبارہ ھسپتال لائ تو کرونا ایس او پی کے تحت میت کے اھل خانہ کو کورنٹین کرتے ھوئے بغیر غسل کفن نماز جنازہ کے رسیوں سے کھنیچ کر دفن کرکے مسلمان میت کی بے حرمتی کی گئ آذادکشمیر کے قائد حزب اختلاف چوھدری محمد یسین سنئیر وزیر چوہدری طارق فاروق وزیر اطلاعات مشتاق منہاس سابق مشیر اطلاعات راجہ محمد یسین سکریٹری داخلہ مسعودالرحمن اعوان سابق چیئرمین زکوات خواجہ طارق سعید سمیت میل فی میل ڈاکٹرز ان کی فیملیاں عام شہری عالمی وبا کرونا کا شکار ھو چکی ھیں مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ھو رہا ھے آئسولیشن سینٹرز میں بنیادی ضروریات نہ ھونے کی وجہ سے صاحب حثیت لوگ اپنے عزیزواقارب کو علاج معالجہ کے لیے پرائیویٹ ھسپتالوں میں پنڈی اسلام آباد لے جارھے ھیں جبکہ عام شہری ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ھیں حکومت نے حالیہ بجٹ میں دس اضلاع میں دس ھسپتالوں کی نئ عمارات کی نوید تو سنائ مگر ان اضلاع میں پہلے سے موجود ھسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹرز پیرا میڈکس کی ضروریات کے لیے طفل تسلی کے علاوہ کچھ نہیں جسکا نتیجہ مسیحاوں کے دھرنے اور عوام کے بے علاج مرنے کی صورت میں نظر آرھاھے
798 Views