Thu. Mar 28th, 2024
798 Views

آواز حق
عبدالوحید کیانی
آذادکشمیر میں طبی سہولیات کے فقدان کا رونا تھا کہ کرونا کی عالمی وبا نے مذید مشکلات سے دوچار کر دیا حکومت آذادکشمیر نے اس وبا کے فرنٹ لائن میں ھونے کی وجہ سے ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو پولیس کے دستوں کے ذریعے سلامی دے کر اس وبا کا علاج کرنے پر خدمات دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش تو کی مگر ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کو لازمی سہولیات فراہم کرنے کی حکمت عملی نہ اپنا سکی اور کرونا فرنٹ لائن کے ان سپاھیوں کو بغیر ہتھیار میدان جنگ میں دھکیل دیا اور کرونا کی آذادکشمیر آمد کے ساتھ ھی جب فرنٹ لائن سپاھیوں پر بے سروسامانی کے باعث کرونا نے وار کیا تو باقی ماندہ سپاھی ڈاکٹرز پیرا میڈیکس ھسپتال کلینک چھوڑ سڑکوں پر آگئے کرونا کے مرض کا علاج تو دریافت نہ ھونے کے باعث ناممکن ھے دل بلڈ پریشر کھانسی دانت درد جیسی بیماریوں کے مریض بھی ڈاکٹروں کی تلاش میں مارے مارے پھرتے خوار ھوتے نظر آتے ھیں ینگ ڈاکٹرز نے آذادکشمیر بھر میں بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کا آغاز کیا حکومتی مشینری سے مطالبات منظور کرانے میں ناکام ھونے کے بعد ان اعلی تعلم یافتہ کریم آف نیشن نے آذادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دے رکھا ھے انہیں اپنے سنئیر ڈاکٹرز کی بھی مکمل حمایت ھے کیونکہ آذادکشمیر کے بڑے ھسپتالوں میں بنیادی ٹیسٹوں سی ٹی سکن ایم آر آئ ایکسرے ایمرجنسی آپریشن کے لیے لازمی سامان ادویات اور مریضوں کی تعداد کے مطابق بستر تک میسر نہیں وزیراعظم آذادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر کے حلقہ انتخاب کے ضلعی ھیڈ کواٹر ھسپتال کی بین الاقوامی معیار کی عمارت میں پانی تک میسر نہیں جہاں اکثر مریض سی ایم ایچ مظفرآباد ریفر کیے جاتے ھیں اور کئ مریض طبی امداد سے پہلے قبرستان پنچ جاتے ھیں جسکی واضع مثال چند روز قبل کٹھائ سے تعلق رکھنے والے دل کےمریض کو کرونا ٹیسٹ لے کر سی ایم ایچ مظفرآباد ریفر کیا گیا چند میلوں کی مسافت کے بعد انتقال کے بعد لواحقین نے میت دوبارہ ھسپتال لائ تو کرونا ایس او پی کے تحت میت کے اھل خانہ کو کورنٹین کرتے ھوئے بغیر غسل کفن نماز جنازہ کے رسیوں سے کھنیچ کر دفن کرکے مسلمان میت کی بے حرمتی کی گئ آذادکشمیر کے قائد حزب اختلاف چوھدری محمد یسین سنئیر وزیر چوہدری طارق فاروق وزیر اطلاعات مشتاق منہاس سابق مشیر اطلاعات راجہ محمد یسین سکریٹری داخلہ مسعودالرحمن اعوان سابق چیئرمین زکوات خواجہ طارق سعید سمیت میل فی میل ڈاکٹرز ان کی فیملیاں عام شہری عالمی وبا کرونا کا شکار ھو چکی ھیں مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ھو رہا ھے آئسولیشن سینٹرز میں بنیادی ضروریات نہ ھونے کی وجہ سے صاحب حثیت لوگ اپنے عزیزواقارب کو علاج معالجہ کے لیے پرائیویٹ ھسپتالوں میں پنڈی اسلام آباد لے جارھے ھیں جبکہ عام شہری ایڑیاں رگڑنے پر مجبور ھیں حکومت نے حالیہ بجٹ میں دس اضلاع میں دس ھسپتالوں کی نئ عمارات کی نوید تو سنائ مگر ان اضلاع میں پہلے سے موجود ھسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹرز پیرا میڈکس کی ضروریات کے لیے طفل تسلی کے علاوہ کچھ نہیں جسکا نتیجہ مسیحاوں کے دھرنے اور عوام کے بے علاج مرنے کی صورت میں نظر آرھاھے

By ajazmir